باہوش وہی ہیں دیوانے الفت میں جو ایسا کرتے ہیں
باہوش وہی ہیں دیوانے الفت میں جو ایسا کرتے ہیں
ہر وقت انہی کے جلووں سے ایمان کا سودا کرتے ہیں
ہم اہل جنوں میں بس یہی معراج عبادت ہے اپنی
ملتا ہے جب ان کا نقش قدم ہم شکر کا سجدہ کرتے ہیں
ملتے ہیں نظر ہوش اڑتے ہیں مستی بھی برسنے لگتی ہے
معلوم نہیں وہ کون سی مے آنکھوں سے پلایا کرتے ہیں
پاتے ہیں وہی مقصود نظر ملتی ہے انہیں منزل ان کی
جو ان کی تمنا میں ہر دم خود اپنی تمنا کرتے ہیں
ہے شوق یہی مستانوں کو ہے شرم یہی دیوانوں کو
سینے سے لگا کر یاد اس کی اس شوخ کی پوجا کرتے ہیں
مایوس نہ ہو نادان نہ بن دل سوز الم سے جلنے دے
جو چاہنے والے ہیں ان کے وہ آگ سے کھیلا کرتے ہیں
ہم کس کے ہوئے دل کس نے لیا وہ کون ہے کیا ہے کیا کہئے
یہ راز ابھی تک کھل نہ سکا ہم کس کی تمنا کرتے ہیں
میخانہ ہستی میں ہم نے یہ رنگ نیا دیکھا ساقی
جن بادہ کشوں کو ہوش نہیں وہ ہوش کا دعویٰ کرتے ہیں
یہ کیسی جفائیں ہوتی ہیں یہ کیسی ادا ہے ان کی فناؔ
ہم حسن کا پردہ رکھتے ہیں وہ عشق کا دعویٰ کرتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.