داغ تپ فراق سے دل لالہ زار ہے
داغ تپ فراق سے دل لالہ زار ہے
جو آہ منہ سے نکلی وہی شعلہ بار ہے
کیا پوچھتے ہو حسرتیں میری کہاں گئیں
سب مر مٹے ہیں دل ہی میں سب کا مزار ہے
دست جنوں سے چاک گریباں ہوا تو کیا
تار نفس بھی اب تو مرا تار تار ہے
باتیں تری سمجھتے ہیں ناصح یہ کیا کریں
قابو میں اپنے کب دل بے اختیار ہے
کس بات پر ہے پیکر خاکی تجھے گھمنڈ
دو دن کی زندگی بھی تو ناپائیدار ہے
پھر گل نیا کھلا ئیگا موسم بہار کا
پہلو میں بے سبب نہیں دل بے قرار ہے
تلوؤں کو کیوں نہ خار مغیلاں کی ہو ہوس
سودائی وہ جنوں مرے سر پر سوار ہے
دل کو تباہ کیجئے پر دیکھ بھال کے
یہ ٹوٹا پھوٹا گھر حرم کرد گار ہے
مائلؔ ترے کلام کا شائق ہے ہر کوئی
کچھ اور گل کھلا یہ زمیں پر بہار ہے
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 110)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.