جانستاں ابروئے قاتل کی ادا ہوتی ہے
جانستاں ابروئے قاتل کی ادا ہوتی ہے
اسی تلوار کے قبضہ میں قضا ہوتی ہے
ہم کو دنیا میں نہ آرام ملا سنتے تھے
جائے آرام مسافر کو سرا ہوتی ہے
الفت غیر کا الزام میں دیتا ہوں انہیں
بس اسی بات پہ جھگڑے کی بنا ہوتی ہے
دیکھا عاشق کا جنازہ تو ستم گر نے کہا
وہی ہوتا ہے جو مرضئ خدا ہوتی ہے
اس کو شمشیر بکف دیکھ کے مقتل میں امیرؔ
روح دہشت سے رقیبوں کی فنا ہوتی ہے
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 112)
- Author : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.