کدورت ہے تو صلح و آشتی سے کچھ نہیں ہوتا
کدورت ہے تو صلح و آشتی سے کچھ نہیں ہوتا
عقیدت اٹھ گئی تو بندگی سے کچھ نہیں ہوتا
دل ناکام اگر ہمت وری سے کچھ نہیں ہوتا
تو پھر دن رات کی نوحہ گری سے کچھ نہیں ہوتا
دل آرائی نہیں ہے دل دہی سے کچھ نہیں ہوتا
وفائیں رو رہی ہیں آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
جہاں والوں کے کچھ ناز و ستم بھی سہنے پڑتے ہیں
یہ دنیا ہے یہاں اپنی خوشی سے کچھ نہیں ہوتا
جہاں پر فیض حاصل ہو پڑا رہ بس اسی در پر
دل وحشت زدہ آوارگی سے کچھ نہیں ہوتا
علاج کلفت دنیا مداوائے غم دوراں
خدا کر دے تو کر دے آدمی سے کچھ نہیں ہوتا
نہ ہو غمگیں اثرؔ اہل جہاں کی بے وفائی پر
مسرت سے بسر کر لے غمی سے کچھ نہیں ہوتا
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 144)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.