پھر حوصلہ دعا کو ہوا ہے وفا کرے
پھر حوصلہ دعا کو ہوا ہے وفا کرے
ظالم جفا سے باز نہ آئے خدا کرے
مفتون صد نگاہ تمنا ہے دل مرا
اس کو کہاں تلک کوئی صرف وفا کرے
صد گونہ حد حصر سے افزوں ہے شوق دل
کیا عمر خضر کو کوئی صرف دعا کرے
پھر دیدہ و جگر میں ہیں باہم یہ چشمکیں
تیر نگاہ یار کہاں دیکھیں کیا کرے
پھر تیغ ناز ڈھونڈتی ہے سینہ و جگر
تیر نگہ کو دھن ہے کہ پھر دل میں جا کرے
پھر جیب کو ہوس ہے کہ ہو یوں وہ تار تار
ممنون بخیہ گر نہ طبیعت ہوا کرے
پھر گرم آہ شعلہ فشاں ہے دل حزیں
پھر گر یہ چاہتا ہے کہ طوفاں بپا کرے
ان زوروں جوش پر ہے پھر اشک رواں کی سیل
پھر ہے جنوں کا حکم کہ محشر بپا کرے
پھر عشق چاہتا ہے ترے آستانہ پر
بامنت و نیاز مجھے جبہہ سا کرے
میرے غبار کو ہے خیال عروج پھر
تا بار منت دوش صبا کرے
پھر امتحان جذبۂ دل کو چلی ہے یاس
تا مہرباں ہو وہ بت کافر خدا کرے
پھر میرے سر پہ کھیل رہی ہے اجل مری
شمشیر ناز تن سے مرا سر جدا کرے
کیا پھر ہے مے کشی کا تہیہ جناب مستؔ
زاہد سے کہہ دو ابر کی اس دم دعا کرے
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 100)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.