ماشاء اللہ ہے کیا تیرا معطر گیسو
ماشاء اللہ ہے کیا تیرا معطر گیسو
نافۂ مشک ختن سے بھی ہے بہتر گیسو
کیا کروں وصف کہ کیا ہے ترا دلبر گیسو
سنبلستان ارم یا کہ معنبر گیسو
لب سے آنکھوں سے زنخداں سے رخساروں سے
سب سے خوبی میں بڑھا ہے ترا نمبر گیسو
سورج گرہن کا گماں ہوئے منجم کو ابھی
رخ خورتاب سے مل جائیں جو دم بھر گیسو
عکس سے تاج مرصع کے یہ ہوتا ہے گماں
دشت ظلمات میں ہے معدن گوہر گیسو
آج کیا ہے کہ پریشانی ہے چہرہ سے عیاں
کیوں سراسر یہ نظر آتے ہیں ابتر گیسو
کیوں اداسی ہے یہ چہرہ پہ کہو حال ہے کیا
رخ کے فق رنگ ہیں کیوں اور ہے ابتر گیسو
دسترس کیسے ہوئی ارض و سما کی دوری
آپ کے پاؤں تو ہیں آج فلک پر گیسو
یہ خطا اپنی ہے خود کردۂ رایاں چہ علاج
خود پشیماں ہوں چڑھا کر تجھے سر پر گیسو
بال کھولے نہ لب بام تم آؤ ہرگز
کہیں بن جائیں نہ اڑ جانے کو شہ پر گیسو
کیا الٹ پھیر ہے کیا شان خدا ہے طاہرؔ
شانہ گیسو پہ کبھی شانے کے اوپر گیسو
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 79)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.