Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

وہ ہم کو خواب میں صورت دکھا کے بیٹھے ہیں

پریا لال فطرتی

وہ ہم کو خواب میں صورت دکھا کے بیٹھے ہیں

پریا لال فطرتی

MORE BYپریا لال فطرتی

    وہ ہم کو خواب میں صورت دکھا کے بیٹھے ہیں

    نصیب آج ہم اپنا جگا کے بیٹھے ہیں

    نہ پوچھو شوق شہادت کا ہم سے کچھ احوال

    شہید ہونے کو مقتل میں آکے بیٹھے ہیں

    سوال شوق شہادت کیا نہیں جاتا

    خموش سامنے قاتل کے جاکے بیٹھے ہیں

    ہمارے پاس ہے کیا نظر کیا کریں ان کو

    جو نقد دل تھا اسے بھی لٹا کے بیٹھے ہیں

    ہجوم اہل محبت سے ہو گئے عاجز

    یہی سبب ہے کہ پردے میں جا کے بیٹھے ہیں

    فراق میں کسی گلگوں قبا کے گھبرا کر

    چمن میں دل کی تسلی کو آکے بیٹھے ہیں

    کہاں ہے اب ہمیں طاقت کہ اٹھ کے جائیں کہیں

    نگہ کے تیر تو ہم دل پہ کھا کے بیٹھے ہیں

    خدا کے واسطے اے فطرتیؔ بغور تو دیکھ

    کہ کون چھپ کے نگاہوں میں آ کے بیٹھے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 125)
    • Author : فصیح الدین بلخی
    • مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے