وہ ہم کو خواب میں صورت دکھا کے بیٹھے ہیں
وہ ہم کو خواب میں صورت دکھا کے بیٹھے ہیں
نصیب آج ہم اپنا جگا کے بیٹھے ہیں
نہ پوچھو شوق شہادت کا ہم سے کچھ احوال
شہید ہونے کو مقتل میں آکے بیٹھے ہیں
سوال شوق شہادت کیا نہیں جاتا
خموش سامنے قاتل کے جاکے بیٹھے ہیں
ہمارے پاس ہے کیا نظر کیا کریں ان کو
جو نقد دل تھا اسے بھی لٹا کے بیٹھے ہیں
ہجوم اہل محبت سے ہو گئے عاجز
یہی سبب ہے کہ پردے میں جا کے بیٹھے ہیں
فراق میں کسی گلگوں قبا کے گھبرا کر
چمن میں دل کی تسلی کو آکے بیٹھے ہیں
کہاں ہے اب ہمیں طاقت کہ اٹھ کے جائیں کہیں
نگہ کے تیر تو ہم دل پہ کھا کے بیٹھے ہیں
خدا کے واسطے اے فطرتیؔ بغور تو دیکھ
کہ کون چھپ کے نگاہوں میں آ کے بیٹھے ہیں
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 125)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.