جب سے برگشتہ جہاں میں ہوئی عزت میری
جب سے برگشتہ جہاں میں ہوئی عزت میری
پھیر لیتے ہیں وہ منہ دیکھ کے صورت میری
دل و جاں نے بھی نہ کی وقت پہ شرکت میری
حیرت افزا ہے زمانہ میں مصیبت میری
حسن جاناں پہ نظر پڑتے ہی جاتے رہے ہوش
اک اشارے میں یہاں لٹ گئی دولت میری
جس کی امید پہ بیٹھا ہوا دنیا میں رہا
ہائے اس نے کبھی پوچھی بھی نہ حالت میری
سر قلم کر دے مرا شوق سے قاتل لیکن
حشر میں رنگ دکھا دے گی شہادت میری
یا الٰہی مرے دشمن کو بھی یہ دکھ نہ دکھا
جس مصیبت سے کٹی ہے شب فرقت میری
اب میں امید کروں بعد فنا کیا ان سے
زندگی میں جو نہ نکلی کبھی حسرت میری
ان کے سب ظلم و ستم سہتا ہوں دل پر لیکن
ان سے پھرتی ہی نہیں پھر بھی طبیعت میری
میں جدا سب سے ہوں دنیا میں نہیں مجھ سا کوئی
کس سے ملتی ہے بتا دے کوئی صورت میری
کس جگہ فکر نہیں ان کی نہیں ان کی تلاش
ان کا دیدار ہو ایسی کہاں قسمت میری
ظلم سہتا رہا اف تک نہ زباں پر آئی
فطرتیؔ آپ نے دیکھی یہ شرارت میری
- کتاب : تذکرۂ ہندو شعرائے بہار (Pg. 125)
- Author : فصیح الدین بلخی
- مطبع : نینشل بک سینٹر، ڈالٹین گنج پلامو (1961)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.