Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نشان‌ زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگی

بدر عالم خلش

نشان‌ زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگی

بدر عالم خلش

MORE BYبدر عالم خلش

    نشان‌ زخم پہ نشتر زنی جو ہونے لگی

    لہو میں ظلمت شب انگلیاں بھگونے لگی

    ہوا وہ جشن کہ نیزے بلند ہونے لگے

    نیام تیغ کی خنجر کے ساتھ سونے لگی

    جہاں میں دوڑ کے پہنچا تھا وہ گھنیری چھانو

    ذرا سی دیر میں زار و قطار رونے لگی

    ندی ڈباؤ نہ تھی ڈوبنا پڑا لیکن

    کنارے پہنچا تو شرمندگی ڈبونے لگی

    سب اپنی پیاس بجھانے میں محو تھے ہمہ تن

    ہوا یہ پھر کہ ہوا شعلہ خیز ہونے لگی

    بڑھائے ہاتھ مدد کو دراز دستوں نے

    تو اپنا بوجھ وہ چیونٹی کی طرح ڈھونے لگی

    کچھ اور سرخ رو ہو کر اٹھے وہ مقتل سے

    گھٹا بھی اٹھی تو دامن کے داغ دھونے لگی

    وہ پیرزن جسے کانٹے نکالنے تھے خلشؔ

    وہ ساحرہ کی طرح سوئیاں چبھونے لگی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے