میرے نالہ ہائے سحر کبھی جو لبوں تک آکے مچل گئے
میرے نالہ ہائے سحر کبھی جو لبوں تک آکے مچل گئے
بہاوالدین احمد کلیمؔ
MORE BYبہاوالدین احمد کلیمؔ
میرے نالہ ہائے سحر کبھی جو لبوں تک آکے مچل گئے
ترے بام تک نہ پہنچ سکے تو غزل کے روپ میں ڈھل گئے
وہ فضائے میکدہ ساقیا نہ پتا خرد کا نہ ہوش کا
یہ تری نگاہ کا فیض تھا کہ گرے تو گر کے سنبھل گئے
رہ شوق کی وہ مسافتیں وہ ہوائے تند کی شورشیں
تری خاک پا کے طفیل میں جو نکل گئے وہ نکل گئے
یہ عجیب سحر طرازیاں ہیں کلیمؔ یاد حبیب کی
کبھی آ گئی تو تڑپ اٹھے کبھی آ گئی تو بہل گئے
- کتاب : دبستانِ عظیم آباد (Pg. 81)
- مطبع : نکھار پریس مئو ناتھ بھنجن (1982)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.