خدا کو یاد کر کیوں ملتجی ہے کیمیا گر سے
کہ سونا خاک سے ہوتا ہے پیدا لعل پتھر سے
غضب میں جان ہے ہر دم دعا کرتا ہوں داور سے
محبت جائے دل سے یہ بلا نکلے مرے گھر سے
مرے پر بھی اثر دیکھا یہ اپنی اشکباری کا
بخارات زمیں اٹھ اٹھ کے اکثر گور پر برسے
رلایا ہم کو کیا کیا بے وفا نے منھ نہ دکھلایا
ہماری دیدۂ تر عمر بھر دیدار کو ترسے
مرا قاتل پلائے گا مجھے شربت شہادت کا
خبر یہ کون لایا ہے بھرو منہ اس کا شکر سے
جبینِ یار سے افشاں کی دیکھی ذرہ افشانی
خوشی کے پھول جھڑتے ہیں چراغ ماہِ انور سے
نہ گذرے چار دن بھی چین سے اس کی محبت میں
بہت روئے بہت پیٹے بہت تڑپا بہت ترسے
کٹی برسات بحرؔ اس سال بھی فریاد و شیون میں
خبر ہم کو نہیں بادل کدھر آئے کدھر برسے
مأخذ :
- کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.