Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

خدا کو یاد کر کیوں ملتجی ہے کیمیا گر سے

بحر لکھنوی

خدا کو یاد کر کیوں ملتجی ہے کیمیا گر سے

بحر لکھنوی

MORE BYبحر لکھنوی

    خدا کو یاد کر کیوں ملتجی ہے کیمیا گر سے

    کہ سونا خاک سے ہوتا ہے پیدا لعل پتھر سے

    غضب میں جان ہے ہر دم دعا کرتا ہوں داور سے

    محبت جائے دل سے یہ بلا نکلے مرے گھر سے

    مرے پر بھی اثر دیکھا یہ اپنی اشکباری کا

    بخارات زمیں اٹھ اٹھ کے اکثر گور پر برسے

    رلایا ہم کو کیا کیا بے وفا نے منھ نہ دکھلایا

    ہماری دیدۂ تر عمر بھر دیدار کو ترسے

    مرا قاتل پلائے گا مجھے شربت شہادت کا

    خبر یہ کون لایا ہے بھرو منہ اس کا شکر سے

    جبینِ یار سے افشاں کی دیکھی ذرہ افشانی

    خوشی کے پھول جھڑتے ہیں چراغ ماہِ انور سے

    نہ گذرے چار دن بھی چین سے اس کی محبت میں

    بہت روئے بہت پیٹے بہت تڑپا بہت ترسے

    کٹی برسات بحرؔ اس سال بھی فریاد و شیون میں

    خبر ہم کو نہیں بادل کدھر آئے کدھر برسے

    مأخذ :
    • کتاب : Asli Guldasta-e-Qawwali (Pg. 15)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے