روئے تاباں یار کا خورشید سے کچھ کم نہیں
روئے تاباں یار کا خورشید سے کچھ کم نہیں
کب خجل اس کی ضیا سے نیر اعظم نہیں
سب حسینان جہاں ہیں سر بہ سر زر کے مطیع
پاس اپنے داغ سینہ ہیں مگر درہم نہیں
ہیں خجل قوس و ہلال و خنجر و تیغ ستم
قاتل عالم ہے تیری ابرو پر خم نہیں
عشق میں اس زلف کے تو شکل شانہ بن گیا
صاف ہوتی تجھ سے اے دل کاکل برہم نہیں
اصل کی جانب کو ہر شئے کرتی ہے زاہد رجوع
گر نہ چھوڑیں باغ جنت ہم بنی آدم نہیں
نزع کے وقت آیا سمجھانے سے لوگوں کے وہ شوخ
ہنس کے بولا مکر ہے اس کا یہ کچھ بے دم نہیں
ہاتھ دنیا سے اٹھا لے نے اے بہرامؔ تو
پاؤں پھیلانے کا تجھ کو چار سو پھر غم نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.