شور سودائے جنوں کیسا ازل سے سر میں ہے
شور سودائے جنوں کیسا ازل سے سر میں ہے
جو مزا صندل کا حاصل مجھ کو ہر پتھر میں ہے
کھینچتا ہوں میں تصور سے بہ دل تصویر یار
آفتاب صبح ساں محبوب میرے بر میں ہے
اس کی نکہت سے دم عشاق کو ہر دم بقا
کیا شمیم روح افزا گیسوئے دلبر میں ہے
روئے خر میں جھریاں اور ماہ میں داغ سیاہ
آب و تاب نور کیا تیرے رخ انور میں
مسند کمخواب شاہاں کو کہاں حاصل یہ قدر
منزلت تیرے گداؤں کی جو خاکستر میں ہے
اس کے نظارے کی ہو کیسے دل انساں کو تاب
جلوۂ ذات خدا تیرے رخ انور میں ہے
آستاں پر آپ کے رہتی ہے گر اپنی جبیں
ہاتھ بھی اپنا تمہارے حلقہ ہائے در ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.