اے دیدۂ دل جلوۂ جانانہ کہاں ہے
اپنے تو سبھی بیٹھے ہیں بیگانہ کہاں ہے
آئی ہیں ہر اک سمت سے گھرگھر کے گھٹائیں
ساقی مرے ساقی مرا پیمانہ کہاں ہے
لللہ بتا دو ہے مجھے کفر کی حاجت
کعبہ تو ہر اک جا ہے صنم خانہ کہاں ہے
کچھ عشق کا انداز ہے کچھ حسن کا انداز
افسوس کہ اک رنگ میں افسانہ کہاں ہے
اک دن وہ تھا ٹھکراتے تھے دیوانے کے ارماں
اب پوچھتے پھرتے ہیں کہ دیوانہ کہاں ہے
اے رہرو کعبہ مجھے اتنا تو بتا دے
میں بت کی تمنا میں ہوں بت خانہ کہاں ہے
کیوں خار ہی چنتا ہے ارے پھول بھی چن لے
وحشی یہ گلستاں ہے یہ ویرانہ کہاں ہے
ان کالی گھٹاؤں نے بہت مست کیا ہے
کوئی یہ بتا دے مجھے مے خانہ کہاں ہے
بہزادؔ مرے دم سے تھی سرگرمی محفل
اب شمع بھی جلتی ہے تو پروانہ کہاں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.