Font by Mehr Nastaliq Web

اک جہاں ہے محو حیرت کیا کہوں

بہزاد لکھنوی

اک جہاں ہے محو حیرت کیا کہوں

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    اک جہاں ہے محو حیرت کیا کہوں

    اپنی روداد محبت کیا کہوں

    میرا ہر آنسو ہے میرا راز دل

    اب میں ان اشکوں کی قسمت کیا کہوں

    خود سمجھ لیں گے وہ میرا حال دل

    اپنا ارماں اپنی حسرت کیا کہوں

    آ گئے وہ رخ سے سرکائے نقاب

    ہو گئی طرفہ قیامت کیا کہوں

    دید جاناں یاد جاناں فکر دوست

    ہے یہ ہر عالم عبادت کیا کہوں

    رہروی ہی رہروی اور کچھ نہیں

    منزل جاناں کی حالت کیا کہوں

    جام کے بدلے ملائی ہے نظر

    آج ساقی کی عنایت کیا کہوں

    وہ مجھے خوشیاں عطا کرتے ہیں کیوں

    مجھ کو ہے غم کی ضرورت کیا کہوں

    مجھ سے ہیں بہزادؔ وہ خواہان دل

    میں ہوں پابند مروت کیا کہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے