Font by Mehr Nastaliq Web

مجھے کس نے دیکھا ہے پھر مسکرا کے

بہزاد لکھنوی

مجھے کس نے دیکھا ہے پھر مسکرا کے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    مجھے کس نے دیکھا ہے پھر مسکرا کے

    میری زندگی کو تماشا بنا کے

    تجھے میکدے کی قسم میری ساقی

    پلا دے پلا دے نگاہیں ملا کے

    زمانے کے نیرنگ بھی ہم نے دیکھے

    کبھی ان کو کھو کے کبھی ان کو پا کے

    فغاں میری شاید رسا ہو گئی ہے

    تڑپنے لگے ہیں جو جھونکے صبا کے

    میری منزل سخت اللہ اکبر

    کہ رہبر بھی ٹھہرے نہ منزل بتا کے

    میری کشتی غم یونہی پار ہوگی

    میں احسان کیوں لوں بھلانا خدا کے

    میری بے قراری کو کیا دیکھتا ہے

    کہاں ہوش ہے تیری محفل میں آکے

    مرا حال مجھ سے نہ پوچھو نہ پوچھو

    تمہیں کھو گیا ہوں تصور میں پا کے

    اس در کا ارماں ہے بہزادؔ مجھ کو

    میں قربان جاؤں در مصطفیٰ کے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے