ان کے نازک دل کو بھی احساس ارماں ہو چلا
رفتہ رفتہ ان کا عالم بھی پریشاں ہو چلا
بہکی بہکی سی نظر ہے سہمی سہمی سی نگاہ
سنتے سنتے حال میرا غم نمایاں ہو چلا
ناز میں آنکھوں سے پیہم اشک جاری ہوگئے
موجۂ اشکِ الم بھی موجِ طوفاں ہو چلا
اور آنسو آنکھ سے پیہم گرے مستانہ وار
ایک اشک نامرادی زیب مژگاں ہو چلا
فصل گل اے فصل گل ہاں تیری قربان جائیے
اب مجھے احساس دامان و گریباں ہو چلا
پھر وہی زلفیں اسی چہرے پہ آکر چھا گئیں
پھر وہی عالم مراد دین و ایماں ہو چلا
اب سکوں پانے لگا دلِ اضطرابِ شوق سے
یعنی اک قیدئی غم مانوسِ زنداں ہو چلا
اس نگاہِ ناز نے بخشا تھا جو روزِ ازل
رفتہ رفتہ وہ شرارہ مہرِ تاباں ہو چلا
ہائے اے بہزادؔ اپنے دل کا عالم کیا کہوں
یا گلستاں بن چلا تھا یا بیاباں ہو چلا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.