Font by Mehr Nastaliq Web

جس راز کو دنیا جانتی ہے دنیا سے چھپاتا رہتا ہوں

بہزاد لکھنوی

جس راز کو دنیا جانتی ہے دنیا سے چھپاتا رہتا ہوں

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    جس راز کو دنیا جانتی ہے دنیا سے چھپاتا رہتا ہوں

    وہ ہوتے ہیں ہر سو جلوہ نما میں آنکھ بچاتا رہتا ہوں

    تم مجھ سے نہ پوچھو حال مرا میں اشک بہاتا رہتا ہوں

    جو آگ نہیں بجھ سکتی ہے وہ آگ بجھاتا رہتا ہوں

    حال ان کا مجھے معلوم نہیں کچھ اور میرا مفہوم نہیں

    اکثر یہ نظر سے گزرا ہے نظروں میں سماتا رہتا ہوں

    اس ذوق تجسس کے قرباں عالم سے جدا ہے راہروی

    ہر گام یہ اپنے رہبر کو اک راہ بتاتا رہتا ہوں

    یہ راز و نیاز مے خانہ کیا سمجھے گا کوئی دیوانہ

    وہ مجھ کو پلاتے رہتے ہیں میں ان کو پلاتا رہتا ہوں

    وہ ہنستے ہیں میں روتا ہوں ہے عشق میں یہ کیسا عالم

    وہ آگ لگاتے رہتے ہیں میں آگ بجھاتا رہتا ہوں

    الفت کی کہانی دنیا میں بہزادؔ کوئی سنتا ہی نہیں

    خود اپنے ہی دل کو اپنا ہی افسانہ سناتا رہتا ہوں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے