Font by Mehr Nastaliq Web

آشنا بن کر کوئی نا آشنا ہونے لگا

بہزاد لکھنوی

آشنا بن کر کوئی نا آشنا ہونے لگا

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    آشنا بن کر کوئی نا آشنا ہونے لگا

    اس طرح پورا مقدر کا لکھا ہونے لگا

    میر مستی نے الٹ دی کیوں بساط مے کدہ

    اے میرے ساقی یہ مے خانے میں کیا ہونے لگا

    ایک وہ جلوہ جو نظروں میں بسا اور رہ گیا

    ایک وہ جلوہ جو نظروں سے جدا ہونے لگا

    بڑھتے بڑھتے آستان یار تک پہنچی جبیں

    گھٹتے گھٹتے پھر سجود نقش پا ہونے لگا

    ایک وہ دن تھا کہ پنہاں تھا جمال روئے دوست

    ایک یہ دن ہے کہ نظروں سے گلا ہونے لگا

    آخرش رہتا کہاں تک شام عشرت کا فریب

    صبح کا تارا حقیقت آشنا ہونے لگا

    پھر نگاہ ناز اے بہزادؔ اٹھی میری طرف

    پھر نگاہ شوق کو کچھ حوصلہ ہونے لگا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے