Font by Mehr Nastaliq Web

اس کا ہی ذکر ہر دم اس کی ہی گفتگو ہے

بہزاد لکھنوی

اس کا ہی ذکر ہر دم اس کی ہی گفتگو ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    اس کا ہی ذکر ہر دم اس کی ہی گفتگو ہے

    گم ہو کے رہ گیا ہوں یہ لطف جستجو ہے

    اس جا پہ کام کیا ہے آلام زندگی کا

    جس جا پہ میں ہی میں ہوں جس جا پہ تو ہی تو ہے

    ان بلبلوں کو دیکھو ان کا فریب دیکھو

    پھولوں کا ہے بہانہ کانٹوں کی آرزو ہے

    اس کی خبر خبر ہے اس کا جگر جگر ہے

    اس کی نظر نظر ہے جس کی نظر میں تو ہے

    ہے بے نیاز مستی مانا کہ ظرف میرا

    اے بے خودی تو آجا ساقی کی آرزو ہے

    میری نماز الفت کا ڈھنگ ہے نرالا

    اک سجدہ تیری جانب ہر سجدہ قبلہ رو ہے

    بہزادؔ حال میرا کیا رند پوچھتے ہیں

    میں تو ہوں اس کا میکش جس کی نظر سبو ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے