Font by Mehr Nastaliq Web

تو نظر کے سامنے ہے تیری دید ہو رہی ہے

بہزاد لکھنوی

تو نظر کے سامنے ہے تیری دید ہو رہی ہے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    تو نظر کے سامنے ہے تیری دید ہو رہی ہے

    مجھے تو نوید دیدے میری عید ہو رہی ہے

    تجھے خود بھی یہ با خبر ہے تیرا حسن مستتر ہے

    تجھے کون دیکھتا ہے کسے دید ہو رہی ہے

    غم عاشقی کے مارے بھی عجیب ہیں بچارے

    کبھی غم منا رہے ہیں کبھی عید ہو رہی ہے

    میرے ذوق سجدہ کو بھی غم بے بسی نے مارا

    وہ جو آرزو جواں تھی وہ شہید ہو رہی ہے

    کہ نشان بے نشاں ہوں کہ زبان بے زباں ہوں

    تیری یاد میں جہاں ہوں میری عید ہو رہی ہے

    نہ نظر میں تاب باقی نہ نگہ میں آب باقی

    یہاں جاں پہ بن رہی ہے وہاں دید ہو رہی ہے

    ہے لبوں پہ کچھ تبسم کسی حال میں ہیں وہ گم

    وہ سنیں گے میرا عالم یہ امید ہو رہی ہے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے