Font by Mehr Nastaliq Web

کیا خبر تھی تیرا ملنا بھی قیامت ڈھائے گا

بہزاد لکھنوی

کیا خبر تھی تیرا ملنا بھی قیامت ڈھائے گا

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    کیا خبر تھی تیرا ملنا بھی قیامت ڈھائے گا

    روح کی بے چینیوں کو اور بھی تڑپائے گا

    گونج اٹھے گی چار سو میری نوائے عاشقی

    زندگی کے ساز میں ہر نغمہ خود کھو جائے گا

    پھر وہی مے خانہ ہوگا پھر وہی مینائے تند

    میرے لب تک پھر وہی پیمانہ کھنچ کر آئے گا

    پھر میرے پائے طلب کو اور ہوگی جستجو

    یعنی منزل پا کے منزل کا گماں کھو جائے گا

    پھر جبین شوق ہوگی اور سنگ آستاں

    پھر نیاز بندگی طوفان بن کر چھائے گا

    پھر مری آنکھوں میں مچلیں گے وہی اشک الم

    جس کو پا کر میرا دامن گلستاں بن جائے گا

    کیا خبر تھی ساتھ چھوڑے گا نہ اے بہزادؔ عشق

    زندگی کا غم مجھے تا زندگی تڑپائے گا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے