Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے

بہزاد لکھنوی

یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے

بہزاد لکھنوی

MORE BYبہزاد لکھنوی

    یوں تو جو چاہے یہاں صاحب محفل ہو جائے

    بزم اس شخص کی ہے تو جسے حاصل ہو جائے

    ناخدا اے مری کشتی کے چلانے والے

    لطف تو جب ہے کہ ہر موج ہی ساحل ہو جائے

    اس لیے چل کے ہر اک گام پے رک جاتا ہوں

    تا نہ بے کیف غم دورئ منزل ہو جائے

    تجھ کو اپنی ہی قسم یہ تو بتا دے مجھ بے

    کیا یہ ممکن ہے کبھی تو مجھے حاصل ہو جائے

    ہائے اس وقت دل زار کا عالم کیا ہو

    گر محبت ہی محبت کے مقابل ہو جائے

    پھیکا پھیکا ہے مری بزم محبت کا چراغ

    تم جو آ جاؤ تو کچھ رونق محفل ہو جائے

    تیری نظریں جو ذرا مجھ پے کرم فرمائیں

    تیری نظروں کی قسم پھر یہی دل دل ہو جائے

    ہوش اس کے ہیں یہ جام اس کا ہے تو ہے اس کا

    مے کدہ میں ترے جو شخص بھی غافل ہو جائے

    فتنہ گر شوق سے بہزادؔ کو کر دے پامال

    اس سے تسکین دلی گر تجھے حاصل ہو جائے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے