بندہ ہوا ہوں جب سے میں پیران پیر کا
بندہ ہوا ہوں جب سے میں پیران پیر کا
مخفی کھلا ہے بھید جوانان پیر کا
امی ہوں میرے حال پہ ہے فضل پیر کا
کرتا ہوں میں مقابلہ ہر دم دبیر کا
اچھے سے خوش برے سے خفا ہے یہ نفس بد
دیکھے کوئی تو حال زار اس شریر کا
دیکھا نظر اٹھا کے جو صیاد تو نے آج
نخچیر بن گیا مرا دل تیرے تیر کا
دنیا کی فکر ہے نہ خیالات دیں مجھے
ہے دل پہ اختیار جو رب قدیر کا
ناصح کی بات کا نہیں ہوتا اثر ذرا
نشہ چڑا ہوا ہے مجھے خوب پیر کا
تو پاس تھا تو ہجر تھا اب دور ہے تو وصل
سب سے الگ ہے رنگ ترے اس اسیر کا
ہم اپنے راہ بر کو نہ کیوں مان جائیں گے
کھولا ہے اس نے بھید سراج منیر کا
دنیا کے لوگ کیوں نہ کہیں گے امین دینؔ
وارث بنا ہوں میں بھی کسی اک فقیر کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.