پھرتا جوں ترد تجھے ڈھونڈتا گھر گھر میں ہوں
پھرتا جوں ترد تجھے ڈھونڈتا گھر گھر میں ہوں
کھیلتا عشق میں اس کام کی چوسر میں ہوں
ان کے دل سے نہ گیا، آہ! کدورت کا غبار
مر گیا اور ملا خاک میں، مٹ کر میں ہوں
کی خطا آپ کی ابرو کو جو خنجر لکھا
قتل چاہو تو کرو، قابلِ خنجر میں ہوں
ہے صنم! شانِ خدا شان سے تیری صدا
بخدا جھوٹ ہو گر اس میں تو کافر میں ہوں
میں انہیں دیکھوں ہوں آئینہ جو دیکھتے ہیں
ان کی حیرانی پہ کچھ اور بھی ششدر میں ہوں
دل پہ روشن ہے سوادِ ہنر و علم ولے
خاکِ غربت میں چھپا صورتِ اخگر میں ہوں
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 15)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.