کہب ہو گئے ہیں کسکے میرے دلکے اندرچھاتیاں
کھب ہو گئے ہیں کس کے میرے دل کے اندر چھاتیاں
رات دن پھرتے ہیں آنکھوں میں برابر چھاتیاں
دل ہے جیسا سخت ہیں ویسے ہی پتھر چھاتیاں
کیا کریں گی خبر جفا یہ اور ہمسر چھاتیاں
ہے نہ ہونے سے کمر کی تیرے سینہ کا او بہار
وہاں ہوئی عنقا کمر یہاں آئی بن کر چھاتیاں
تیرے ملک حسن میں ہے آمد شاہِ شباب
اٹھتی ہیں تعظیم کو اس کی مقرر چھاتیاں
کیسے ہو اس کے قدموں زو کے ہم سے ناروں
ایسے موقع کی نہیں ہیں اس کے دل پر چھاتیاں
ہے شکم تیرا جو بحر حسن تو گرداب ناف
اور ہیں مثل جناب اس میں شناور چھاتیاں
دو چراغ حسن ہیں فانوس محرم میں نہاں
کب ہیں یہ اے شمع رو انگلیاں کے اندر چھاتیاں
قبۂ الماس پر یاقوت کی ہیں یہ کلس
بھٹنیاں رکھتی ہیں کب یہ اپنے اوپر چھاتیاں
دفن کرنا زیر نحل ناروں یارو مجھے
اس نے مارا ہے مجھے اپنی دکھا کر چھاتیاں
سر اٹھاتی ہیں یہ کیوں ہر وقت تن بن کر حریف
کیا اٹھا لیں گی زمیں کو اپنے سر پر چھاتیاں
دیکھ کر اس کے قد موزوں کے اندر چھاتیاں
مانگتے ہیں حصے اب سرو صنوبر چھاتیاں
کشور حسن جوانی کی ہیں یہ دو تاجور
تاج پھر کیسے تر کہیں اپنے سر پر چھاتیاں
رنگ میلا ان کا ہو جاتا ہی چھو گر لے نسیم
حور کی بھی ہیں نہیں یہ ناز پر در چھاتیاں
ہے غرور حسن سے آج عرش پر ان کا دماغ
پاؤں رکھیں پر بھلا کیوں نہ کر زمیں میں چھاتیاں
غیر حسرت ہاتھ آنے کا نہیں کچھ اے حریقؔ
کیا ہوا گر تم نے لکھیں سب سے بہتر چھاتیاں
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 16)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.