Font by Mehr Nastaliq Web

کہب ہو گئے ہیں کسکے میرے دلکے اندرچھاتیاں

دیبی پرشاد بشاش

کہب ہو گئے ہیں کسکے میرے دلکے اندرچھاتیاں

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    کھب ہو گئے ہیں کس کے میرے دل کے اندر چھاتیاں

    رات دن پھرتے ہیں آنکھوں میں برابر چھاتیاں

    دل ہے جیسا سخت ہیں ویسے ہی پتھر چھاتیاں

    کیا کریں گی خبر جفا یہ اور ہمسر چھاتیاں

    ہے نہ ہونے سے کمر کی تیرے سینہ کا او بہار

    وہاں ہوئی عنقا کمر یہاں آئی بن کر چھاتیاں

    تیرے ملک حسن میں ہے آمد شاہِ شباب

    اٹھتی ہیں تعظیم کو اس کی مقرر چھاتیاں

    کیسے ہو اس کے قدموں زو کے ہم سے ناروں

    ایسے موقع کی نہیں ہیں اس کے دل پر چھاتیاں

    ہے شکم تیرا جو بحر حسن تو گرداب ناف

    اور ہیں مثل جناب اس میں شناور چھاتیاں

    دو چراغ حسن ہیں فانوس محرم میں نہاں

    کب ہیں یہ اے شمع رو انگلیاں کے اندر چھاتیاں

    قبۂ الماس پر یاقوت کی ہیں یہ کلس

    بھٹنیاں رکھتی ہیں کب یہ اپنے اوپر چھاتیاں

    دفن کرنا زیر نحل ناروں یارو مجھے

    اس نے مارا ہے مجھے اپنی دکھا کر چھاتیاں

    سر اٹھاتی ہیں یہ کیوں ہر وقت تن بن کر حریف

    کیا اٹھا لیں گی زمیں کو اپنے سر پر چھاتیاں

    دیکھ کر اس کے قد موزوں کے اندر چھاتیاں

    مانگتے ہیں حصے اب سرو صنوبر چھاتیاں

    کشور حسن جوانی کی ہیں یہ دو تاجور

    تاج پھر کیسے تر کہیں اپنے سر پر چھاتیاں

    رنگ میلا ان کا ہو جاتا ہی چھو گر لے نسیم

    حور کی بھی ہیں نہیں یہ ناز پر در چھاتیاں

    ہے غرور حسن سے آج عرش پر ان کا دماغ

    پاؤں رکھیں پر بھلا کیوں نہ کر زمیں میں چھاتیاں

    غیر حسرت ہاتھ آنے کا نہیں کچھ اے حریقؔ

    کیا ہوا گر تم نے لکھیں سب سے بہتر چھاتیاں

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 16)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے