Font by Mehr Nastaliq Web

لکھا ہے جو تیرے کمر کی صفت میں

دیبی پرشاد بشاش

لکھا ہے جو تیرے کمر کی صفت میں

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    لکھا ہے جو تیرے کمر کی صفت میں

    وہ مضمون عنقا ہوا چاہتا ہے

    ترے قد بالا کا باندھا جو مضمون

    مرا بول بالا ہوا چاہتا ہے

    دل سوختہ کو ہے اب پھر تری لو

    یہ انگشت شعلہ ہوا چاہتا ہے

    فرنگن کا ہے عشق اب دل میں اپنے

    یہ کعبہ کلیسا ہوا چاہتا ہے

    ہوس شاعری کی کبھی عاشقی کے

    حریقؔ اب تو کیا کیا ہوا چاہتا ہے

    مسیحا سے کب دل دوا چاہتا ہے

    ترے لب سے قاتل شفا چاہتا ہے

    مگر آسماں بھی ہے اس مہ کا عاشق

    نہیں تو مرا کیوں برا چاہتا ہے

    کئی دن سے رہتی ہے جو بے کلی سی

    نہ معلوم کیا گل کھلا چاہتا ہے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 16)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے