لکھا ہے جو تیرے کمر کی صفت میں
لکھا ہے جو تیرے کمر کی صفت میں
وہ مضمون عنقا ہوا چاہتا ہے
ترے قد بالا کا باندھا جو مضمون
مرا بول بالا ہوا چاہتا ہے
دل سوختہ کو ہے اب پھر تری لو
یہ انگشت شعلہ ہوا چاہتا ہے
فرنگن کا ہے عشق اب دل میں اپنے
یہ کعبہ کلیسا ہوا چاہتا ہے
ہوس شاعری کی کبھی عاشقی کے
حریقؔ اب تو کیا کیا ہوا چاہتا ہے
مسیحا سے کب دل دوا چاہتا ہے
ترے لب سے قاتل شفا چاہتا ہے
مگر آسماں بھی ہے اس مہ کا عاشق
نہیں تو مرا کیوں برا چاہتا ہے
کئی دن سے رہتی ہے جو بے کلی سی
نہ معلوم کیا گل کھلا چاہتا ہے
- کتاب : تذکرہ آثار الشعرائے ہنود (Pg. 16)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.