Font by Mehr Nastaliq Web

ان کے بے دیکھے نہیں رہتی طبیعت میری

دیبی پرشاد بشاش

ان کے بے دیکھے نہیں رہتی طبیعت میری

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    ان کے بے دیکھے نہیں رہتی طبیعت میری

    اب تو خوبوں کی محبت ہوئی عادت میری

    بے اثر اشک کیے، آہ نے تاثیر نہ کی

    مفت برباد ہوئی نَے ہائے یہ دولت میری

    زلف بگڑی جو ہوا سے تو گئے اپنے حواس

    اتنے ہی پر ہوئی برباد جمعیت میری

    ایک دامن ہی کو کیا روتے ہو بیٹھے بشاش

    آگے کیا کیا نہ دکھائے گی یہ وحشت میری

    مرے مرنے پہ ذرا کیوں نہ ہو حسرت میری

    ہائے کس ناز سے ٹھکراتے ہیں تربت میری

    جیتے مہجور رہا، مر کے تیری قرب سے دور

    جینے مرنے میں برابر رہی قسمت میری

    ایک بھی بات کا پورا نہیں ملتا ہے جواب

    اس کی لکنت سے بڑھی اور بھی دقت میری

    آدمی کیا کہ فرشتوں کو بھی رشک آتا ہے

    جب وہ یک ناز سے ٹھکراتے ہیں تربت میری

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے ہنود (Pg. 017)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے