Font by Mehr Nastaliq Web

یہ بھی ہے غنیمت کہ سرِ محفلِ اغیار

دیبی پرشاد بشاش

یہ بھی ہے غنیمت کہ سرِ محفلِ اغیار

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    یہ بھی ہے غنیمت کہ سرِ محفلِ اغیار

    وہ دیکھ مجھے لیتے ہیں دزدیدہ نظر سے

    بے جرم کیا تُو نے ہمیں کشتهٔ شمشیر

    آخر یہ ملا حاصل تیری الفت کے ثمر سے

    چورنگ نے کیا مشقِ ستم نے تیرے ہم کو

    غمزہ سے، اشارہ سے، تغافل سے، نظر سے

    گریہ نے مری آتشِ غیرت بھی بجھا دی

    جلتے نہیں اغیار بھی رونے کے اثر سے

    وہ دن ہو کہ پھر قاتلِ پرچم کو دیکھوں

    پھر تیغ کا بوسہ لوں سب زخمِ جگر سے

    ہے وصل کی محرومی جاوید کا پیغام

    خط اس نے جو لکھ بھیجا ہے سیمرغ کے پر سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے