Font by Mehr Nastaliq Web

کب میں سوتی زلف میں دلدار کے

دیبی پرشاد بشاش

کب میں سوتی زلف میں دلدار کے

دیبی پرشاد بشاش

MORE BYدیبی پرشاد بشاش

    کب میں سوتی زلف میں دلدار کے

    مار زلفیں ہیں یہ دنداں مار کے

    قتل کرتے ہو جہاں جاتے ہو تم

    کیا چلن سیکھے ہو یہ تلوار کے

    بوئے گل ہے نازکی سے ان کو یار

    ہارِ گل پھینکیں نہ کیوں وہ ہار کے

    کب گلِ لالہ میں ہیں یہ داغِ دل

    زخم میں بلبل تیرِ عیـنِ منقار کے

    مر رہے ہیں ہجر میں دلدار کے

    تشنہ لب ہیں شربتِ دیدار کے

    مار لکھا جس نے زلفِ یار کو

    بس نکالا ان سے اس کو مار کے

    بلبلو یاں لطف میں گلزار کے

    پھول جھڑتے ہیں سنا بسنے یار کے

    بعد مدت اس نے بلایا تو ہائے

    پاؤں پھولے طاقتِ رفتار کے

    مأخذ :
    • کتاب : تذکرہ شعرائے ہنود (Pg. 18)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے