بے سکونی میں سکون قلب ہے حاصل مجھے
دلچسپ معلومات
(زمانہ، کانپور)
بے سکونی میں سکون قلب ہے حاصل مجھے
اضطراب دل نہیں ہے اضطراب دل مجھے
کھینچ لوں منزل کو میں یا کھینچ لے منزل مجھے
ہے بہر صورت یقین جذبۂ کامل مجھے
کر دیا ہے بے خودی نے آج اس قابل مجھے
اپنے پہلو میں لیے لیتی ہے خود منزل مجھے
ذوق آسانی سے مطلق ہو چکا نا آشنا
اب کوئی مشکل نظر آتی نہیں مشکل مجھے
چشم حق بیں ہو چکی ہے شاد کام آرزو
توڑتا ہے اب طلسم جلوۂ باطل مجھے
میری فطرت تو ازل ہی سے تھی آزادی پسند
کیوں کسی نے کر دیا پابند آب و گل مجھے
مرحبا اے اضطراب ذوق تکمیل طلب
لے اڑی ہے جانب منزل ہوائے دل مجھے
ہو چکا ہوں بے نیاز شوق و ذوق آرزو
اب لبھا سکتی نہیں رنگینیٔ محفل مجھے
اس نگاہ ناز کے پر کیف جلووں کی قسم
اب کہاں ممکن سکون اضطراب دل مجھے
مرحبا جوش تمنا مرحبا ذوق نظر
ہو گئی تمییز حسن و عشق میں مشکل مجھے
مشکلات راہ ہیں ہمت شکن شائقؔ مگر
شوق منزل کھینچتا ہے جانب منزل مجھے
- کتاب : تذکرہ شعرائے وارثیہ (Pg. 166)
- مطبع : فائن بکس پرنٹرس (1993)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.