سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
سینہ میں دل ہے دل میں داغ داغ میں سوز و ساز عشق
پردہ بہ پردہ ہے نہاں پردہ نشیں کا راز عشق
ناز کبھی نیاز ہے اور نیاز ناز عشق
ختم ہوا نہ ہو کبھی سلسلۂ دراز عشق
عشق ادا نواز حسن حسن کرشمہ ساز عشق
آج سے کیا ازل سے ہے حسن سے ساز باز عشق
اپنی خبر کہاں انہیں جن پہ کھلا ہے راز عشق
سارے شعور مٹ گئے جب ہوا امتیاز عشق
ہوش و خرد بھی الفراق بینی و بینک کہیں
حضرت دل کا خیر سے ہے سفر حجاز عشق
پیر مغاں کے پائے ناز اور مرا سر نیاز
ہوتی ہے مے کدہ میں روز اپنی یوں ہی نماز عشق
حسرت و یاس و آرزو شوق کا اقتدا کریں
کشتۂ غم کی لاش پر دھوم سے ہو نماز عشق
عشق کی ذات ہی سے ہے خوبیٔ حسن و شان حسن
حسن کے دم قدم سے ہے سارا یہ سوز و ساز عشق
اے دل دردمند پھر نالہ ہو کوئی دل گداز
سونی پڑی ہے بزم شوق چھیڑ دے اپنا ساز عشق
ہوش و خرد عدوئے عشق عشق ہے دشمن خرد
ہے نہ ہوا نہ ہو کبھی عقل سے ساز باز عشق
بیدمؔ خستہ ہے کہاں اصل میں کوئی اور ہے
زمزمہ سنج بے خودی نغمہ طراز ساز عشق
- کتاب : نورالعین: مصحف بدیمؔ (Pg. 107)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.