پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو
پاس ادب مجھے انہیں شرم و حیا نہ ہو
نظارہ گاہ میں اثر ماسوا نہ ہو
مانا مری قبول نہیں ہے دعا نہ ہو
اتنا ہی ہو کہ اس پہ اثر غیر کا نہ ہو
کیوں کر کہوں کہ پاس انہیں غیر کا نہ ہو
جو غصے میں بھی کہتے ہیں تیرا برا نہ ہو
اس پردے میں تو کتنے گریبان چاک ہیں
وہ بے حجاب ہوں تو خدا جانے کیا نہ ہو
تکیے میں کیا رکھا ہے خط غیر کی طرح
دیکھوں تو میں نوشتۂ قسمت مرا نہ ہو
مل کر گلے وہ کرتے ہیں خنجر کی طرح کاٹ
اس پر بھی کہہ رہا ہوں کہ مجھ سے جدا نہ ہو
موسیٰ کا حال دیکھ کے دل کانپنے لگا
اب تو دعا ہے ان سے مرا سامنا نہ ہو
وہ بار بار میرا لپٹنا شب وصال
ان کا جھجک کے کہنا کوئی دیکھتا نہ ہو
بیدمؔ کی زندگی ہے اسی چھیڑ چھاڑ میں
ترک وفا کی طرح سے ترک جفا نہ ہو
- کتاب : جگر پارہ (Pg. 34)
- مطبع : خورشید بک ڈپو،لکھنؤ (1990)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.