نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے
نہ تو اپنے گھر میں قرار ہے نہ تری گلی میں قیام ہے
تری زلف و رخ کا فریفتہ کہیں صبح ہے کہیں شام ہے
ترے اک نہ ہونے سے ساقیا نہ وہ مے نہ شیشہ و جام ہے
نہ وہ صبح اب مری صبح ہے نہ وہ شام اب مری شام ہے
نہ تو چکھنا جس کا عذاب ہے نہ تو پینا جس کا حرام ہے
سر بزم ساقی نے دی وہ مے کہ سرور جس کا مدام ہے
میں دعائیں دوں تو وہ گالیاں کریں بات بات پر بھبتیاں
یہ عجیب طور و طریق ہیں یہ عجیب طرز کلام ہے
وہ ستم سے باز نہ آئیں گے یوں ہی ظلم کرتے ہی جائیں گے
انہیں کیا مرے کہ جیے کوئی انہیں اپنے کام سے کام ہے
مرا دل دہلنے لگا ابھی دو گھڑی تو دور ہے ہم نشیں
خبر وصال نہیں سنی یہ مری قضا کا پیام ہے
بچے کس طرح سے مریض غم نہ تم آ سکو نہ بلا سکو
یہی حالتیں ہیں تو دیکھنا کوئی دم میں قصہ تمام ہے
پسے دل ہزاروں تڑپ گئے جو سسک رہے تھے وہ مر گئے
اٹھے فتنے حشر بپا ہوا یہ عجیب طرز خرام ہے
عجب عاشقوں کی نماز ہے نیا بیدمؔ ان کا نیاز ہے
کہ قیام ہے نہ قعود ہے نہ تو سجدہ ہے نہ سلام ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.