کھینچی ہے تصور میں تصویر ہم آغوشی
کھینچی ہے تصور میں تصویر ہم آغوشی
اب ہوش نہ آنے دے مجھ کو مری بے ہوشی
پا جانا ہے کھو جانا کھو جانا ہے پا جانا
بے ہوشی ہے ہشیاری ہشیاری ہے بے ہوشی
میں ساز حقیقت ہوں دم ساز حقیقت ہوں
خاموشی ہے گویائی گویائی ہے خاموشی
اسرار محبت کا اظہار ہے نا ممکن
ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے گا قفل در خاموشی
ہر دل میں تجلی ہے ان کے رخ روشن کی
خورشید سے حاصل ہے ذروں کو ہم آغوشی
جو سنتا ہوں سنتا ہوں میں اپنی خموشی سے
جو کہتی ہے کہتی ہے مجھ سے مری خاموشی
یہ حسن فروشی کی دوکان ہے یا چلمن
نظارہ کا نظارہ روپوشی کی روپوشی
یاں خاک کا ذرہ بھی لغزش سے نہیں خالی
مے خانہ دنیا ہے یا عالم بے ہوشی
ہاں ہاں مرے عصیاں کا پردہ نہیں کھلنے کا
ہاں ہاں تری رحمت کا ہے کام خطا پوشی
اس پردے میں پوشیدہ لیلائے دو عالم ہے
بے وجہ نہیں بیدمؔ کعبے کی سیہ پوشی
- کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 79)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.