مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں
مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں
بیدم شاہ وارثی
MORE BYبیدم شاہ وارثی
مجھے جلووں کی اس کے تمیز ہو کیا میرے ہوش و حواس بجا ہی نہیں
ہے یہ بے خبری کہ خبر ہی نہیں وہ نقاب اٹھا کہ اٹھا ہی نہیں
مرے حال پہ چھوڑ طبیب مجھے کہ عذاب ہے مری زیست مجھے
میرا مرنا ہی میرے لیے ہے شفا میرے درد کی کوئی دوا ہی نہیں
اسے ڈھونڈتے ڈھونڈتے کھو گئے ہم یہ ہوا کیا اور کیا ہو گئے ہم
ہمیں پہروں تک اپنی خبر ہی نہیں ہمیں کوسوں تک اپنا پتہ ہی نہیں
مرا حال خراب سنا تو کہا کہ وہ سامنے میرے نہ آئے کبھی
مجھے روتے جو دیکھا تو ہنس کے کہا کہ یہ شیوۂ اہل وفا ہی نہیں
جہاں کوئی ستم ایجاد کیا مجھے کہہ کے فلک نے یہ یاد کیا
کہ بس ایک دل بیدمؔ کے سوا کوئی قابل مشق جفا ہی نہیں
- کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 130)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.