شادی و الم سب سے حاصل ہے سبک دوشی
شادی و الم سب سے حاصل ہے سبک دوشی
سو ہوش مرے صدقہ تجھ پر مری بے ہوشی
گم ہونے کو پا جانا کہتے ہیں محبت میں
اور یاد کا رکھا ہے یاں نام فراموشی
کل غیر کے دھوکے میں وہ عید ملے ہم سے
کھولی بھی تو دشمن نے تقدیر ہم آغوشی
وہ قلقل مینا میں چرچے مری توبہ کے
اور شیشہ و ساغر کی مے خانے میں سرگوشی
ہم رنج بھی پانے پر ممنون ہی ہوتے ہیں
ہم سے تو نہیں ممکن احسان فراموشی
ہوش آتا ہے پھر مجھ کو پھر ہوش مجھے آیا
دینا نگۂ ساقی اک ساغر بے ہوشی
کل عرصۂ محشر میں جب عیب کھلیں میرے
رحمت تری پھیلا دے دامان خطا پوشی
ملتے ہی نظر تجھ سے مستانہ ہوا بیدمؔ
ساقی تری آنکھیں ہیں یا ساغر بے ہوشی
- کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 80)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.