اس کو دنیا اور نہ عقبیٰ چاہیے
اس کو دنیا اور نہ عقبیٰ چاہیے
قیس لیلیٰ کا ہے لیلیٰ چاہیے
اب جو کچھ کرنا ہے کرنا چاہیے
آج ہی سے فکر فردا چاہیے
ان بتوں سے دل لگانے کے لیے
سچ ہے پتھر کا کلیجہ چاہیے
دیکھنا ان کا تو قسمت میں نہیں
دیکھنے والے کو دیکھا چاہیے
وہ نہیں آئے تو وعدے پر نہ آئیں
اے اجل تجھ کو تو آنا چاہیے
مجھ سے نفرت ہے تو نفرت ہی سہی
چاہیے غیروں کو اچھا چاہیے
خلد والوں کو دکھانے کے لیے
اک ترے کوچہ کا نقشہ چاہیے
آ کے اب جاتا کہاں ہے تیر ناز
تجھ کو میرے دل میں رہنا چاہیے
توڑ کر بیدمؔ بت پندار کو
دیر کو کعبہ بنانا چاہیے
- کتاب : نورالعین: مصحف بدیمؔ (Pg. 59)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.