تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
تم خفا ہو تو اچھا خفا ہو
اے بتو کیا کسی کے خدا ہو
اپنے مستوں کی خیرات ساقی
ایک ساغر مجھے بھی عطا ہو
کچھ رہا بھی ہے بیمار غم میں
اب دوا ہو تو کس کی دوا ہو
آؤ مل لو شب وعدہ آ کر
صبح تک پھر خدا جانے کیا ہو
تو نے مجھ کو کہیں کا نہ رکھا
اے دل زار تیرا برا ہو
غصے میں بھی رہا پاس دشمن
کہہ رہے ہیں کہ تیرا بھلا ہو
تم کو بیدمؔ ہمیں جانتے ہیں
پارسا ہو بڑے پارسا ہو
- کتاب : نورالعین: مصحف بیدمؔ (Pg. 79)
- Author : بیدم شاہ وارثی
- مطبع : شیخ عطا محمد، لاہور (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.