جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے
جس کو دیکھا یار تیرا عاشق نا دیدہ ہے
مجھ پہ کیا موقوف اک عالم ترا گرویدہ ہے
مبتلا ہے دل تو جان ناتواں گرویدہ ہے
دیدۂ دیدار جو تیرے لئے نم دیدہ ہے
اپنی ہستی کی خبر لے مردم دیدہ نہ بن
دوسروں کو دیکھتا ہے آپ سے نا دیدہ ہے
دل ہے کیا وہ دل کہ جس دل میں نہ ہو الفت تری
وہ بھی کیا دیدہ جو تیری دید سے نا دیدہ ہے
بے حجابی یہ کہ ہراہل ذرہ میں ہے جلوہ گری
پھر حجاب ایسا کہ اپنے آپ سے پوشیدہ ہے
عاشق ناکام جلوہ میں بھی ہے حرماں نصیب
جس کو دیدہ سمجھا ہے اے دل وہی نا دیدہ ہے
منتظر ہے آپ کے جلوے کی نرگس باغ میں
گل گریباں چاک شبنم اک طرف نم دیدہ ہے
روح سے ہر دم یہ رہتا ہے تقاضائے رسول
اب اتارو یہ قبائے عنصری بوسیدہ ہے
دیکھ کر مجھ کو پشیماں ہنس کے رحمت نے کہا
کون سا وہ جرم ہے بیدمؔ جو نا بخشیدہ ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.