مجھی سے پوچھتے ہو میں ہی بتلا دوں کہ تم کیا ہو
مجھی سے پوچھتے ہو میں ہی بتلا دوں کہ تم کیا ہو
تجلی طور سینا کی میرے گھر کا اجالا ہو
مسلماں نا مسلماں گبر ہو کافر ہو ترسا ہو
وہی اچھا ہے اے جاں جو تیری نظروں میں اچھا ہو
تمارا تو ادا سے مارنا بھی زندہ کرنا ہے
کسی کا کوئی عیسیٰ ہو مرے تو تم مسیحا ہو
میں خوش ہوں ہجر کی ساری بلائیں میرے سر جائیں
مگر اے گیسوئے جاناں نہ ترا بال بیکا ہو
ذرا کچھ اور بھی ہمت نکل جائے میری حسرت
وہ آتا ہے نظر باب اثر اے ناتواں آہو
کسی کی نیچی نظروں نے کیا کار مسیحائی
انوکھی بات ہے بیمار سے بیمار اچھا ہو
یہ کس نے کہہ دیا تم بے نقاب آؤ قیامت میں
کسے منظور تھا اور حشر میں اک حشر برپا ہو
میں کہہ سکتہ ہوں لیکن آپ میرا منہ نہ کھلوائیں
سمجھ لیں آنکھوں ہی آنکھوں میں جو میری تمنا ہو
وہ سن کر شکوہ ظلم و ستم جھنجھلا کے کہتے ہیں
کہ ہم نے کب کہا تھا ہم حسیں ہیں تم ہمیں چاہو
تمہاری جستجو جس جس جگہ لے جائے جائیں گے
ہمیں اس سے غرض کیا ہے وہ کعبا ہو کلیسا ہو
وہ دل داری کا وعدہ کرتے ہیں بیدمؔ قسم کھا کر
تصدق کر دو تم بھی جان کو اب دیکھتے کیا ہو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.