کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو
کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو
غرض یہ ہے کہیں ہو ان کا نظارہ میسر ہو
بس اب اس کو نہ پوچھو رہنے دو کیا کیا ہو کیوں کر ہو
کٹاری ہو چھری ہو تیر ہو نشتر ہو خنجر ہو
مرا سر ان کی چوکھٹ ان کی چوکھٹ ہو مرا سر ہو
اگر قسمت میں چکر ہے تو اس روضہ کا چکر ہو
قیامت میں جو یا رب تابش خورشید محشر ہو
تو سر پر چتر بن کر سایہ دامان حیدر ہو
وہ آئیں جبکہ مشتاق تھا آپے سے باہر ہو
یہ کیا ملنا کہ جب ملنا نہ ملنے کے برابر ہو
شہنشاہ حسیناں ہو پری زادوں کے افسر ہو
کوئی بہتر ہے عالم میں تو تم بہتر سے بہتر ہو
بس اس میں شک نہیں عاشق نوازی ختم تم پر
خدا رکھے تمہیں تم آفتاب ذرہ پروانہ ہو
یہ حسرت ہے کہ بیدمؔ زندگی ہو یا مرا مرنا
جو کچھ ہونا ہے اب تو کوچۂ جاناں میں چل کر ہو
- کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 558)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.