Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو

بیدم شاہ وارثی

کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو

بیدم شاہ وارثی

MORE BYبیدم شاہ وارثی

    کلیسا میں ہو کعبہ میں ہو بت خانے کے اندر ہو

    غرض یہ ہے کہیں ہو ان کا نظارہ میسر ہو

    بس اب اس کو نہ پوچھو رہنے دو کیا کیا ہو کیوں کر ہو

    کٹاری ہو چھری ہو تیر ہو نشتر ہو خنجر ہو

    مرا سر ان کی چوکھٹ ان کی چوکھٹ ہو مرا سر ہو

    اگر قسمت میں چکر ہے تو اس روضہ کا چکر ہو

    قیامت میں جو یا رب تابش خورشید محشر ہو

    تو سر پر چتر بن کر سایہ دامان حیدر ہو

    وہ آئیں جبکہ مشتاق تھا آپے سے باہر ہو

    یہ کیا ملنا کہ جب ملنا نہ ملنے کے برابر ہو

    شہنشاہ حسیناں ہو پری زادوں کے افسر ہو

    کوئی بہتر ہے عالم میں تو تم بہتر سے بہتر ہو

    بس اس میں شک نہیں عاشق نوازی ختم تم پر

    خدا رکھے تمہیں تم آفتاب ذرہ پروانہ ہو

    یہ حسرت ہے کہ بیدمؔ زندگی ہو یا مرا مرنا

    جو کچھ ہونا ہے اب تو کوچۂ جاناں میں چل کر ہو

    مأخذ :
    • کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 558)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے