پردہ داری کے عوض بدنام و رسوا کر دیا
پردہ داری کے عوض بدنام و رسوا کر دیا
اے خیال یار کیا کرنا تھا اور کیا کر دیا
خوب بیمار محبت کا مداوا کر دیا
مار ڈالا پھر بھی کہتے ہو کہ اچھا کر دیا
ان کو سکتہ ہو گیا کیسا اشارہ کر دیا
اے نگاہ یاس آخر تونے یہ کیا کر دیا
سینکڑوں کو راہ پر لائے کھوئے ہوئے
کیا نظر تھی جس نے مردوں کو مسیحا کر دیا
اک تری چشم کرم نے ساقی بندہ نواز
ذرہ کو خورشید اور قطرہ کو دریا کر دیا
یہ کیا فرقت میں ان کی یاد نے آکر سلوک
بیٹھے بٹھائے جگر میں درد پیدا کر دیا
آنکھوں ہی آنکھوں میں بیدمؔ کہہ گئے ہم حال دل
پردے ہی پردے میں اظہار تمنا کر دیا
- کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 576)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.