نہ جانے میری لحد پر کہاں سے آتے ہیں
نہ جانے میری لحد پر کہاں سے آتے ہیں
کہ جب وہ آتے ہیں دامن کشاں سے آتے ہیں
قسم خدا کی ہم اس آستاں سے آتے ہیں
نظر خدائی کے جلوے جہاں سے آتے ہیں
ہمارے بعد ہوئی ختم گرم بازاری
وہ آج یوسف بے کارواں سے آتے ہیں
ہزار مرہم ناصور دل فدا ان پر
خدنگ ناز جو تیری کماں سے آتے ہیں
وہ بادہ نوش بھی پھرتے ہیں تشنہ کام کہیں
لگا کے آس جو پیر مغاں سے آتے ہیں
کھلی ہے جن پہ حقیقت قیود ہستی کی
قفس بھی ان کو نظر آشیاں سے آتے ہیں
زمانہ بھر میں ٹھکانہ کہیں نہیں ان کا
جو یار اٹھ کے ترے آستاں سے آتے ہیں
نہ سخت جانوں پہ جوہر کھلیں حضور اس کے
جبین تیغ پہ بل امتحاں سے آتے ہیں
یہ کوئے میکدہ اے شیخ اور یہ ریش دراز
کہاں کا عزم ہے حضرت کہاں سے آتے ہیں
کہیں یہ خوف کہ پلٹو گے کب تلک بیدمؔ
گئے تو زندہ ہم اس آستاں سے آتے ہیں
- کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 302)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.