Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نہ جانے میری لحد پر کہاں سے آتے ہیں

بیدم شاہ وارثی

نہ جانے میری لحد پر کہاں سے آتے ہیں

بیدم شاہ وارثی

MORE BYبیدم شاہ وارثی

    نہ جانے میری لحد پر کہاں سے آتے ہیں

    کہ جب وہ آتے ہیں دامن کشاں سے آتے ہیں

    قسم خدا کی ہم اس آستاں سے آتے ہیں

    نظر خدائی کے جلوے جہاں سے آتے ہیں

    ہمارے بعد ہوئی ختم گرم بازاری

    وہ آج یوسف بے کارواں سے آتے ہیں

    ہزار مرہم ناصور دل فدا ان پر

    خدنگ ناز جو تیری کماں سے آتے ہیں

    وہ بادہ نوش بھی پھرتے ہیں تشنہ کام کہیں

    لگا کے آس جو پیر مغاں سے آتے ہیں

    کھلی ہے جن پہ حقیقت قیود ہستی کی

    قفس بھی ان کو نظر آشیاں سے آتے ہیں

    زمانہ بھر میں ٹھکانہ کہیں نہیں ان کا

    جو یار اٹھ کے ترے آستاں سے آتے ہیں

    نہ سخت جانوں پہ جوہر کھلیں حضور اس کے

    جبین تیغ پہ بل امتحاں سے آتے ہیں

    یہ کوئے میکدہ اے شیخ اور یہ ریش دراز

    کہاں کا عزم ہے حضرت کہاں سے آتے ہیں

    کہیں یہ خوف کہ پلٹو گے کب تلک بیدمؔ

    گئے تو زندہ ہم اس آستاں سے آتے ہیں

    مأخذ :
    • کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 302)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے