قصر جاناں تک رسائی ہو کسی تدبیر سے
قصر جاناں تک رسائی ہو کسی تدبیر سے
طائر جان کے لیے پر مانگ لوں میں تیر سے
ان کو کیا دھوکا ہوا مجھ ناتواں کو دیکھ کر
میری صورت کیوں ملاتے ہیں مری تصویر سے
گالیاں دے کر بجائے قم کے اے رشک مسیح
آپ نے میرے جلائے ہیں نئی تدبیر سے
صدقے اے قاتل آب دم شمشیر سے
تشنگی جاتی رہی آب دم شمشیر سے
کچھ نہ ہو اے انقلاب آسمان اتنا تو ہو
غیر کی قسمت بدل جائے مری تقدیر سے
زندگی سے کیوں نہ ہو نفرت کہ محو زلف ہوں
قید ہستی مجھ کو بیدمؔ کم نہیں زنجیر سے
- کتاب : کلیاتِ بیدم (Pg. 463)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.