مرا دل اس پہ نازاں ہے کہ دل ہوں پر میں وہ دل ہوں
مرا دل اس پہ نازاں ہے کہ دل ہوں پر میں وہ دل ہوں
زمانہ جس کا مجنوں ہے میں اس لیلیٰ کا محمل ہوں
تڑپنا بھی نہ آیا ہو جسے وہ مرغ بسمل ہوں
جو اپنی ہی لگی میں جل بجھے وہ شمع محفل ہوں
صبا میرے تن کاہیدہ کو تو ہی اڑا لے چل
کہ دور افتادہ ہوں درماندہ ہوں گم کردہ منزل ہوں
مقر ہے دل کہ وہ آئیں تو مجھ میں کیا کریں آ کر
سراپا غم کدے کی شکل ہوں اندوہ منزل ہوں
مرا خوں بھی وہ جادو ہے کہ سر پر چڑھ کے بولے گا
سر محشر پکار اٹھو گے تم میں تیرا قاتل ہوں
لیے بیٹھا ہوں میں اپنا دل صد پارہ محفل میں
کوئی اک دل سے شامل ہو تو میں سو دل سے شامل ہوں
خدا رکھے مری سستی کا زاہد کیا ٹھکانا ہے
یہاں تک بے خودی ہے اپنی ہستی سے بھی غافل ہوں
میں آواز جرس ہوں ہم نشیں یا نگہت گل ہوں
کہ سب سے دور بھی ہوں اور میں پھر سب میں شامل ہوں
نہیں معلوم کیا کہہ کر چھری پھیری تھی گردوں پر
کہ شہ رگ سے صدا آتی ہے میں ممنون قاتل ہوں
ستم پر ناز ہے ان کو مجھے ضبط و تحمل پر
جفاؤں میں وہ یکتا میں وفاداری میں کامل ہوں
انہیں محفل سے کیوں میرے نکلوانے کی کوشش ہے
نصیب دشمناں کیا غیر کی میں حسرت دل ہوں
وہ آساں ہوں کہ آسانی سے ہر مشکل میں پھنس جاؤں
نہ آسانی سے جو آساں ہو وہ دشوار مشکل ہوں
نہ دل اس زلف میں پھنستا نہ یہ مجھ پر بلا آتی
اسی کم بخت کے ہاتھوں میں پابند سلاسل ہوں
شکایت ان سے جب کرتا ہوں اپنی بے قراری کی
تو کہتے ہیں کہ کیا میں باعث بیتابیٔ دل ہوں
گلستان جہاں میں نگہت گل کی طرح بیدمؔ
جدا بھی ہوں اسی مجمع سے جس مجمع میں شامل ہوں
مرے سر پر ہے بیدمؔ سایۂ محبوب سبحانی
غلام قادری ہوں میں مرید شیخ کامل ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.