Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

آنکھ برچھی کی انی تھی سنبھالی نہ گئی دل کا خون ہوکے رہا

بیدم شاہ وارثی

آنکھ برچھی کی انی تھی سنبھالی نہ گئی دل کا خون ہوکے رہا

بیدم شاہ وارثی

MORE BYبیدم شاہ وارثی

    آنکھ برچھی کی انی تھی سنبھالی نہ گئی دل کا خون ہوکے رہا

    جب پڑی سینے پہ میرے کبھی خالی نہ گئی جان کو ساتھ لیا

    کشتۂ ناز سے کہتی ہے یہ مقتل میں قضا کیوں جی کچھ بس نہ چلا

    تم بچاتے تو رہے جان بچائی نہ گئی نہ رکا تیر ادا

    مے کدہ میں حرم و دیر کلیسا میں گئے ہم جہاں جاکے رہے

    دل سے تو اور تیری تصویر خیالی نہ گئی تجھ کو بھی سجدہ کیا

    زلف کے بھیس میں یہ کالی بلا آئی ہے یا گھٹا چھائی ہے

    یا یہ ناگن ہے کہ جو آپ سے پالی نہ گئی میرا دل آکے ڈسا

    دل سی شے کھو کے وہ کہتے ہیں شکایت کیسی اب حکایت کیسی

    تم سے رکھی نہ گئی تم سے سنبھالی نہ گئی ہم سے بے جا ہے گلا

    جب کہا ان سے کہ پھر تم مرے دشمن سے ملے کہہ کے قایم نہ رہے

    بولے بیدمؔ یہ تیری خام خیالی نہ گئی اور تیرا رشک نہ گیا

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے