کدورت کوئی دور آہوں سے ہوگی
کدورت کوئی دور آہوں سے ہوگی
صفائی نہ کچھ ان گواہوں سے ہوگی
مری ان کی در پردہ راہوں سے ہوگی
اشاروں سے ہوگی نگاہوں سے ہوگی
تجلیٔ رحمت گناہوں سے ہوگی
یہ رونق ہمیں روسیاہوں سے ہوگی
قیامت کسی کی نگاہوں سے ہوگی
خدائی بھری دادخواہوں سے ہوگی
یہ دیر و حرم کفر و اسلام کب تک
یہ منزل نہ طے ان دوراہوں سے ہوگی
چمک میں جو بجلی کی یہ شوخیاں ہیں
لگاوٹ کسی کی نگاہوں سے ہوگی
تری بات بھی خیر سن لیں گے واعظ
کوئی دم جو فرصت گناہوں سے ہوگی
وہ رندی تقدس ہو قربان جس پر
بھلا ان مشیخت پناہوں سے ہوگی
کہاں ڈھونڈھتا ہے تو رحمت کو زاہد
وہ دست و گریباں گناہوں سے ہوگی
بری رسم ہے شاہد و مے کی لیکن
یہ جاری انہیں خانقاہوں سے ہوگی
وہ روز جزا قابل دید ہوگا
جہاں ان سے کچھ دادخواہوں سے ہوگی
بگولے بھی زینت ہیں دشت جنوں کی
مری قدر ان ہی بارگاہوں سے ہوگی
وہاں کون پوچھے گا رندوں کو زاہد
جہاں بے گناہی گناہوں سے ہوگی
مرے گھر نہ آئیں نہ مجھ کو بلائیں
ملاقات اب اور راہوں سے ہوگی
سمجھتے ہوں جو عرش فرش زمیں کو
فقیری انہیں بادشاہوں سے ہوگی
سزائے محبت دلائیں گی آنکھیں
یہ رسوائی ان دو گواہوں سے ہوگی
کرو قتل بے جا مگر یاد رکھو
ندامت بہت بے گناہوں سے ہوگی
نظارے کا محشر میں کیا لطف ہم کو
جگہ بھی وہاں دادخواہوں سے ہوگی
گمان دعا بے نظیر حزیں پر
نہ ایسی خطا خیر خواہوں سے ہوگی
- کتاب : کلام بے نظیرؔ (Pg. 193)
- Author : بے نظیر شاہ وارثی
- مطبع : مطبع حیدریہ حیدرآباد (1958)
- اشاعت : First
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.